Ticker

6/recent/ticker-posts

کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم

کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم
کہ بدلا ہی نہیں جاناں تمھارے بعد کا موسم
نہیں تو ازما کے دیکھ لو کیسے بدلتا ہے
تمھارے مسکرانے سے دِلِ ناشاد کا موسم

صدا تیشے سے جو نکلے ، دلِ شیریں سے اُٹھی تھی
چمن خسرو کا تھا مگر رہا فرہاد کا موسم

پرندوں کی زباں بدلی کہیں سے ڈھونڈ لے تو بھی
نئی طرزِ فغاں اِئے دل کہ ہے ایجاد کا موسم

رُتوں کا قاعدہ ہے وقت پہ یہ آتی جاتی ہیں
ہمارے شہر میں رُک گیا فریاد کا موسم

کہیں سے اُس حسیں آواز کی خوشبو پکارے گی
تو اُس کے بعد بدلے گا دلِ برباد کا موسم

قفس کے بام و در میں روشنی سی آتی جاتی ہے
چمن میں آ گیا شاید لبِ آزاد کا موسم

نہ کوئی کام خزاں کا ہے نہ خواہش ہے بہاروں کی
ہمارے ساتھ ہے امجد کسی کی یاد کا موسم

Post a Comment

0 Comments