Ticker

6/recent/ticker-posts

شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا

 شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا

بچھڑ گئے تو پھر ترا خیال کیوں نہیں رہا

اگر یہ عشق ہے تو پھر وہ شدتیں کہاں گئیں

اگر یہ وصل ہے تو پھر محال کیوں نہیں رہا

وہ زلف زلف رات کیوں بکھر بکھر کے رہ گئی

وہ خواب خواب سلسلہ بحال کیوں نہیں رہا

وہ سایہ جو بجھا تو کیا بدن بھی ساتھ بجھ گیا

نظر کو تیرگی کا اب ملال کیوں نہیں رہا

وہ دور جس میں آگہی کے در کھلے تھے کیا ہوا

زوال تھا تو عمر بھر زوال کیوں نہیں رہا

کہیں سے نقش بجھ گئے کہیں سے رنگ اڑ گئے

یہ دل ترے خیال کو سنبھال کیوں نہیں رہا


عرفان ستار

Post a Comment

0 Comments