Ticker

6/recent/ticker-posts

جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کیسی

 اب وہ بے تابیِ جاں کا ہے کی‘ وحشت کیسی

اس سے بچھڑے ہیں تو حاصل ہے فراغت کیسی

جان، ہم کارِ محبت کا صلہ چاہتے تھے

دلِ سادہ کوئی مزدور ہے اجرت کیسی

عمر کیا چیز ہے احساسِ زیاں کے آگے

ایک ہی شب میں بدل جاتی ہے صورت کیسی

شمعِ خیمہ کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں

جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کیسی

اس زمیں پر مرے یکتا ترے تمثال بہت

آئینہ خانے میں آیا ہے تو حیرت کیسی

دل اگر دل ہے تو دریا سے بڑا ہونا ہے

سر اگر سر ہے تو نیزوں سے شکایت کیسی

عرفان صدیقی

Post a Comment

0 Comments