اپنی کرنوں میں میری آنکھ بھی شامل کرکے
اپنی کرنوں میں میری آنکھ بھی شامل کرکے
اک ستارہ تجھے تکتا رہا جھلمل کرکے
زندگی ! تجھ سے بہت سادہ سوالات کیے
زندگی! تونے وہ لوٹائے ہیں مشکل کرکے
پھر بدل ڈالیں یہ ترتیب میں رکھی سانسیں
مطمئن خود نہ ہوا خود کو میں قائل کرکے
ایسی پھر نیند کہ تعبیر کا ڈر بھی نہ رہا
بازو اک خواب کی گردن میں حمائل کرکے
دیر تک چھاؤں کی کرتا رہا باتیں طاہر
میری دھوپوں میں نئی دھوپ شامل کرکے
0 Comments